Ad Code

Responsive Advertisement

ایک غلط فہمی کا ازالہ / مفتی عبدالوارث القاسمی

باسمہ تعالی

للذکر مثل حظ الانثیین

ایک مذکر کے لئے دو مؤنث کے حصوں کے برابر ہے

کسی گروپ میں ایک استفتاء پر نظر پڑی جس میں مفتی صاحب نے چچازاد بہن کو عصبہ بغیرہ بناکر مستحق قرار دیا ہے

لہذا چند سطور حاضر خدمت ہے

اس اصول کو سمجھنے کے لئے چند باتوں کا لحاظ کیا جائے  تو میراث کی تقسیم میں ہمیشہ سہو سے حفاظت ہوگی ۔ ان شاءاللہ

    سوال:    کیا ہر بہن اپنے بھائی کی موجودگی میں "للذکر مثل حظ الانثیین" کے ضابطے سے مستحق میراث ہوگی ؟

جواب: نہیں۔ بل کہ وہ صرف چار عورتیں ہیں جو عصبہ بغیرہ کہلاتی ہیں یعنی بذات خود تو عصبہ نہیں ہوتی ہیں بل کہ ذوی الفروض ہوتی ہیں ان کا حصہ اکیلی ہونے کی صورت میں نصف اور دو یا اس سے زیادہ ہونے کی صورت میں ثلثان ہوتا ہے لیکن اپنے بھائی کی موجودگی میں وہ اپنا فروض مقدرہ چھوڑ کر عصبہ بغیرہ ہوجاتی ہیں اور مابقیہ مال میں للذکر مثل حظ الانثیین کے ضابطے سے مستحق میراث ہوتی ہیں

وہ چار عورتیں یہ ہیں:

*۱۔ لڑکی* ۲۔ پوتی * ۳۔ عینی یعنی حقیقی بہن * ۴ ۔ علاتی یعنی باپ شریک بہن

ان کے علاوہ دیگر عورتیں مثلا پھوپھی ، چچا زاد بہن وغیرہ چونکہ مذکورہ فروض مقدرہ کی مستحق نہیں ہوتی ہیں لہذا وہ اپنے بھائیوں کے ساتھ آنے کے باوجود محروم ہوجائیں گی

 مابقیہ کل مال ان کے بھائیوں یعنی چچا،  چچازاد بھائی کو مل جائے گا ان کو کچھ نہیں ملے گا

ومن لا فرض لہا من الاناث وأخوھا عصبۃا لاتصیر عصبۃ باخیھا کالعم والعمۃ المال کلہ للعم دون العمۃ

(السراجی فی المیراث  صفحہ 23)

مفتی عبدالوارث القاسمی

 ناظم مدرسہ کنزالعلوم رحمانیہ گریا

۲۲ ؍جنوری ۲۰۲۱ء


Post a Comment

0 Comments