تعمیرمسجد کی فضیلت =====================================
تحریر :
الحاج مفتی عبدالوارث صاحب القاسمی
سابق
معین مدرس دارالعلوم دیوبند
ناظم
مدرسہ کنزالعلوم رحمانیہ گریا، ارریہ
و
سکریٹری جمعیۃ علماء ارریہ، بہار
=========================================
وہ ایک سجدہ جسے تو
گراں سمجھتا ہے
ہزار سجدوں سے
دیتا ہے آدمی کو نجات
قال النبى صلى الله عليه وسلم : من بنی لله مسجدا بنی الله له بیتا فی الجنة
(الحديث)
حضرت
نبی کریم آقائے مدنی رحمة للعلمين جناب
محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ
جو شخص اللہ کے لئے مسجد کی تعمیر کرتا ہے اللہ تعالی اس کے لئے جنت میں گھر بناتا ہے۔
آج بتاریخ 9 شوال المکرم 1441 ھ مطابق 2 جون 2020 ء بروز منگل ڈھواباری کرساکانٹا وارڈ نمبر 13 ضلع ارریہ بہار میں ایک مسجد کی چھت ڈھلائی ہورہی ہے،
عصام ٹولہ ، ڈھواباری مسجد کی تعمیر ، دراصل مولوی شمس تبریز صاحب مدرسمدرسہ کنزالعلوم رحمانیہ گریا ارریہ بہار کی زیر نگرانی مکمل ہورہی ہے اس مسجد کا محلہ ہی ان کا آبائی وطن ہے اور موصوف ہی اس مسجد كے نگراں ہیں۔
اب سے تقریبا دوسال قبل راقم الحروف کے ہاتھوں سے ہی اس مسجد کی بنیاد رکھی گئی تھی
اور تقریبا دو سال کے بعد الحمدللہ بندہ ناچیز کے ہاتھوں اور دعاؤں سے ہی آج اس مسجد کی ڈھلائی ہورہی ہے
اب
سے تقریبا دوسال قبل راقم الحروف کے
ہاتھوں سے ہی اس مسجد کی بنیاد رکھی گئی تھی،
اور تقریبا دو سال کے بعد الحمدللہ بندہ ناچیز کے ہاتھوں اور دعاؤں سے ہی آج اس مسجد کی ڈھلائی ہورہی ہے ،
فلله الحمد والشكر
یہ
محلہ ، یہ گاؤں اور یہ علاقہ اگرچہ کثیر مسلم آبادی والا ہے لیکن اکثریت یومیہ
مزدوری کرنے والوں کی ہے یا ان چھوٹے کسانوں کی ہے جو اپنی مختصر سی قطعہ زمین پر
اپنا خون پسینہ بہاکر اتنا غلہ حاصل کر لیتے ہیں جس سے ان کی بیوی بچوں پر مشتمل
مختصر پریوار کے لئے کافی ہوجائے اور ان کے بچے کسی کے سامنے دست سوال دراز نہ
کریں۔
الغرض یہ علاقہ چونکہ
نیپال سے بہنے والی خطرناک پہاڑی ندیوں کی زد میں ہے جس کی وجہ سے ہرسال سیلاب کی
تباہ کاریوں سے دوچار ہونا بھی اس علاقہ کا مقدر ہے۔
عموما
پورے سال میں جوکچھ پس انداز کرکے رکھا جاتا ہے اکثر سیلاب کے دنوں میں وہ جمع
پونجی سیلاب کے نذر ہوجاتی ہے حتی کہ بہت سے لوگوں کا بڑی جانفشانیوں ,انتھک
محنتوں اور بے مثال قربانیوں کے بعد بنایا ہوا "" آشیانہ "" بھی سیلاب میں تنکے کی طرح
بہہ جاتا ہے اور وہ خدا کی اتنی بڑی وسیع وعریض سر زمین پر کھلے آسمان کے نیچے
دھوپ اور بارش کی مار جھیلنے پر مجبور ہوجاتے ہیں , کتنے ہی بچے یتیم ہو جاتے ہیں،
کتنی ہی ماؤں کی گودیں سونی ہوجاتی ہیں ، کتنے ہی محلے ویران ہوجاتے ہیں ، کتنے ہی دوستوں
سے ان کے دوست، کتنے ہی بھائیوں سے ان کے بھائی ، چھن جاتے ہیں اور نہ جانے کتنے ہی لوگ ماں باپ
کے گھنے سایہ سے محروم ہوجاتے ہیں،
لیکن ! واہ
رے ایمان کے پکے دھنی , عشق رسول سے سرشار ، نبی کے سچے غلامو ! آپ
کو سلام ہو،
اپنی غربت وافلاس میں
بھی ، خدمت دین کا جذبہ سرد نہیں ہوتا۔
فاقوں
کے باوجود رضائے الہی کی تڑپ ، دلوں میں
جوش مارتی ہے۔
بیوی
بچوں کے لئے سر چھپانے کی جگہ نہیں ہے, لیکن اس حال میں بھی اللہ کے گھر کی تعمیر
کے لئے دل وجان سے تیار رہتے ہیں اور اپنی حیثیت کے مطابق بل کہ اپنی حیثیت سے بھی
بڑھ کر خانہ خدا کی تعمیر میں حصہ لے کر رب العلمین کی طرف سے مغفرت ، رحمت اور رضاء الہی کے حصول کے متمنی رہتے ہیں
اور ہر پل ہر گھڑی یہی آرزو اور تمنا ہوتی ہے کہ کسی طرح میرا خدا مجھ سے راضی ہوجائے،
کسی طرح میرا اللہ
میری خطاؤں کو معاف فرما کر سیئات کو حسنات سے مبدل فرمادے
کسی
طرح میرا اللہ ہماری نسلوں کی ہدایت کا سامان پیدا فرمادے
میری زندگی کا مقصد
میرے دیں کی سرفرازی
میں اسی لئےمسلماں
میں اسی لئے نمازی
آخر
کیوں نہ ہو !!!!!
جب
کہ سرکار دوعالم تاجدار مدینہ آقا ومولاجناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا
فرمان ہے،
من بنی لله مسجدا بنی الله له بیتا فی الجنة
(الحديث)
حضرت نبی کریم جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’جو شخص اللہ کے لئےمسجد کی تعمیر کرتا ہے اللہ تعالی اس کے لئے جنت میں گھر بناتا ہے‘‘ وقال : خير البقاع مساجدها
""
روئے زمین پر سب سے اچھی جگہ مسجدیں ہیں""
کوئى
ادنی سے ادنی مومن ہو ، بڑے سے بڑا گنہ
گار ، سیہ کار، خطاکار مسلمان ہو،
زنا
کرنے والا، شراب پینے والا، جوا کھیلنے والا، قتل کرنے والا بڑے سے بڑا مرتکب کبیرہ کلمہ گو
مسلمان،
اگر رائی کے دانہ کے
برابر بھی اس کے دل میں ایمان ہو تو اس کی یہی خواہش ، یہی تمنا اور یہی آرزو ہوتی ہے کہ
مرنے کے بعد اللہ
تعالی،
ہم
سے ہمارے گناہوں کا حساب نہ مانگے۔
وہ ارحم الراحمین خدا
, ہم پر فضل فرمادے۔
وہ ستار العیوب غفار
الذنوب مولی ، ساری کائنات کے لوگوں کے
سامنے رسوائی سے ہماری حفاظت فرمادے۔
وہ
مالک دوجہاں , خالق کون ومکاں بغیر حساب وکتاب کے جنت الفردوس میں ہمیں داخل
فرمادے۔
وہ
قادر مطلق ، مختار کل ، صاحب
کن فیکون ، جہنم سے حفاظت فرماکر جنت الفردوس میں اعلی علیین
میں بلند مقام نصیب فرمادے۔
انہی
جذبۂ صادق ، خلوص وللہیت ، خوف خدا
، عذاب جہنم کا ڈر ، دخول جنت کی امید ، دنیا کی بھلائی ، حسن خاتمہ، شرور و فتن سے حفاظت ، اعلاء
کلمة اللہ کا شوق ، شریعت محمدی کی
نشرواشاعت، دین متین کی سربلندی، اتحاد واتفاق کی تلقین، اخوت ومحبت کی پاسداری ، رضائے الہی کی جستجو کار فرما ہوتی ہے جس کی وجہ سے دین
کی نسبت پر بڑے سے بڑا کام وجود میں آجاتا ہے۔
" قطرہ قطرہ دریا شود " کا مصداق بڑی بڑی مساجد کی تعمیر
آسان ہوجاتی ہے۔
بڑے
بڑے مدارس و مساجد اور مکاتب قرآنیہ کا نظام ، بغیر کسی دشواری کے پایہ تکمیل تک پہونچ جاتا ہے۔
بڑے
بڑے ملی ، رفاہی اور سماجی خدمات وتعاون
کا سلسلہ انتہائی سہولت وآسانی کے ساتھ جاری وساری رہتا ہے۔
دعاء
ہے کہ اللہ تعالی اس مسجد کے ساتھ ساتھ دنیا کی ساری مساجد کی تعمیر کے لئے خزانہ
غیب سے تکمیل فرمائے اور اس کے لئے
جتنے
بھائیوں ، دوستوں ، بزرگوں اور ماؤں بہنوں نے دامے ، درمے ، قدمے ، سخنے ، جس اعتبار سے بھی حصہ لیا ہے سب کی
محنتوں اور قربانیوں کو قبول فرمائے اور سعادت دارین کا ذریعہ اور ذخیرہ آخرت بنائے۔
آمین یا رب العلمین
از
قلم الحاج مفتی عبدالوارث صاحب القاسمی
سابق
معین مدرس دارالعلوم دیوبند
ناظم
مدرسہ کنزالعلوم رحمانیہ گریا، ارریہ
2
جون 2020 ء
بوقت ظہر
0 Comments